عنوان:یہ جو لاہور سے محبت ہے!
مصنف: شفاءالیاس، ناروے
تاریخِ اشاعت: 29 جولائی 2025
کہتے ہیں جگہیں لوگوں سے منسوب ہوتی ہیں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ کچھ خاص لوگ بھی جگہوں سے وابستہ ہوتے ہیں، کہ آپ ان کو دیکھیں یا سوچیں تو ان کے ساتھ ان سے وابستہ ہر ہر یاد اور ان سے جڑی تمام جگہیں پورے سیاق و سباق کے ساتھ ذہن کے پردے پر فلم کی طرح چلنے لگتی ہیں اور وہ جگہیں بھی ہمارے لئے ان لوگوں کی طرح ہی خاص بن جاتی ہیں۔
میرزا ادیب اپنی کتاب 'مٹی کا دیا' میں لکھتے ہیں، "عبداللہ قریشی کی ذات میں میرا 'پرانا لاہور' سانس لے رہا ہے" بالکل ایسے ہی "ابّوجی" کی ذات میں میرا 'پرانا لاہور' میرے اندر سانس لیتا ہے، اور میرے ذہن کے پردے پر کئی اچھی اور انمول یادیں نقش کرتا چلا جاتا ہے۔
ابّو جی اور لاہور اک دوسرے سے جڑے ہیں، میری لاہور سے محبت دراصل اس خوبصورت انسان سے محبت ہے جو مجھے اس خوابوں کے شہر میں لے کر آنے اور اس سے متعارف کرانے کا باعث بنا۔
مجھے اس شہر سے ملانے والے میرے ابّو، میری اس شہر سے محبت کی اک بڑی وجہ ہیں... دونوں میں سے کسی اک کا ذکر آئے تو دوسرے کی یاد خود بخود چلی آتی ہے!
یہ جو لاہور سے محبّت ہے،
یہ کسی اور سے محبّت ہے !
اور میرے کیس میں "وہ کسی اور" دراصل میرے ابّو ہیں!!!
اس شہرِ بے مثال سے تعارف کروانے والے باکمال شخص کی زندگی کا اختتام بھی اسی شہر میں ہوا۔ عیدالاضحی کے دوسرے دن ابوجی کا انتقال ہوا اور ہم نے 15 سال بعد اس شہر کو ہمیشہ کے لئے خیر آباد کہہ دیا۔
گویا،
تمہارے ہجر کے اس شور سے نکل آیا،
تمہارے بعد میں "لاہور" سے نکل آیا!
لیکن وہاں سے نکل کر اندازہ ہوا کہ اب کمبل مجھے نہیں چھوڑ رہا 😆، اتنے سالوں بعد وہاں سے آ تو گئے لیکن میں اپنے اندر سے لاہور کو کبھی نہ نکال سکی۔
میں نے لاہور کو اک سچے عاشق اور محبوب کی طرح چاہا اور اپنایا... دل سے، پوری طرح۔۔ مکمل۔۔ کہ مجھے اس میں کبھی کوئی عیب نظر نہیں آتے، میں اس میں کوئی برائی دیکھ ہی نہیں پاتی، اس شہر سے متعلق کوئی بری بات یا خبر میری اس سے محبت کو کبھی کم نہیں کر پائے۔
میری اس سے محبت ہمیشہ اَن کنڈیشنل رہی، بے لوث، پر خلوص اور شدید!!
یاد بھی کیا عجب چیز ہے، جیسے کوئی میٹھا سا درد ہو، ایسا احساس کہ درد بھی ہو مگر مزہ بھی آئے۔ کچھ سال پہلے تک لاہور کے ساتھ میرا ہمیشہ سے یہی معاملہ رہا، اس سے دور ہوں تو مزید دل کے پاس لگنے لگتا، کیونکہ زیادہ یاد آنے لگتا، مگر اس سے دوری کا غم بھی ساتھ ہی موجود رہا۔
جیسا کہ اے حمید نے بھی لکھا ہے کہ،
"شہروں سے دُور جاؤ تو نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔
مگر لاہور نظروں سے اوجھل ہو جانے کے بعد زیادہ قریب آ جاتا ہے۔
زیادہ روشن ہو جاتا ہے۔ جس طرح ہیرا اندھیرے میں زیادہ چمکنے لگتا ہے۔"
لیکن اب دیار غیر میں بسنے کے بعد جب بھی وطن لوٹوں اور لاہور جاؤں، تو لاہور سے واپسی پر دل اداسی سے بھرنے لگتا ہے، ہر دفعہ پہلے سے زیادہ اداسی گھیرنے لگتی ہے اور آنکھیں بھرنے لگتی ہیں کہ نجانے کتنے عرصے بعد پھر سے اس کی فضاؤں میں سانس لے پاؤں گی، دوبارہ کب آؤں گی، آ بھی سکوں گی کہ نہیں؟؟
جہاں آپ کا بچپن گزرا ہو، جس شہر میں آپ نے اک عمر گزاری ہو اس جگہ سے محبّت، اور اس کو چھوڑتے ہوئے دل کا بوجھل ہونا تو ہمارے نبی ﷺ کی سنّت ہے۔
کیا شہر باتیں کرتے ہیں، سمجھتے اور سنتے ہیں؟
آپ ﷺ نے بھی تو مکّہ سے نکلتے ہوئے اس کو مخاطب کیا اور کہا تھا:
*"اے مکّہ! اللہ کی قسم تم اللہ کے نزدیک بہترین اور محبوب ترین زمین ہو۔
اگر مجھے تم سے نہ نکالا جاتا تو میں تمہیں کبھی نہ چھوڑتا۔"*
کیا اس نے سنا ہوگا؟
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں اگر کبھی لاہور بول سکے تو وہ یقینًا اپنے محبت کرنے والوں میں میرا نام لے گا، میرا ذکر شاید سب سے پہلے کرے، میری اس سے بےحد محبّت کی گواہی دے، اور خود کہے کہ مجھے ہمیشہ اس کے ساتھ رہنا چاہئیے۔
جہاں انسیّت، محبّت اور زندگی کا اک عرصہ گزاریں وہ جگہیں آپ سے باتیں کرتی، آپ کی جدائی سمجھتی ہیں، دکھ میں برابر کی شریک ہوا کرتی ہیں، اور آپ کے جانے پر وہ بھی اداس ہوتی اور آپ کے دوبارہ آنے کی منتظر رہتی ہیں!!
— شفاء الیاس، ناروے
(٣٠ جنوری، ٢٠٢٥)
Comments